رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین نوری همدانی مرجع تقلید نے بعض پلیس اہل کار سے ملاقات میں تاریخ سے سبق حاصل کرنے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : خداوند عالم قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ جابرین و ظالمین تباہ ہو جائے نگے اور نیک و صالح افراد ، با تقوا ، دشمن شناس ، خدا شناس اور وہ لوگ جو ظالمین و جابرین سے مقابلہ میں مزاحمت اور جہاد کو جاری رکھے نگے تاریخ میں زندہ و جاوید رہے نگے ۔
انہوں نے وضاحت کی : لوگوں کو چاہیئے کہ ظالموں اور جابروں کے انجام اور ان کی تباہی اور ان کے زوال سے سبق حاصل کریں اور جان لیں کہ خداوند عالم ظالموں کے کمین میں ہے ۔
مرجع تقلید نے وضاحت کی : ہم لوگوں کی ایک ذمہ داری انقلاب اسلامی کی کامیابی اور اس کے برکات و آثار کی شناخت ہے اور عشرہ فجر ایک ایسا موقع ہے کہ اس میں ان برکتوں کی شناخت کی جائے اور اس کی حفاظت میں تلاش و کوشش کی جائے ۔
انہوں نے اسلام کے سلسلہ میں لوگوں کے نظریہ میں تحول و تبدیلی پیدا کرنے کو انقلاب اسلامی کی ایک اہم کامیابی جانا ہے اور بیان کیا : امام خمینی رح کی سب سے پہلی خدمت یہ تھی کہ انہوں نے حقیقی اسلام کو سماجی میدان میں اتارا اور اس کو فروغ دیا اور یہ ایسے وقت اور ایسے حالات میں تھا کہ معاشرے کو ادارہ کرنے میں دین کے کردار کو ختم کرنے کی بے پناہ تبلیغ و کوشش کی جا رہی تھی ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے بیان کیا : انقلاب کی ایک دوسری تبدیلی ولایت کے ساتھ حکومت کی تشکیل ہے اور یہ ایسے حالات میں ہے کہ پوری تاریخ میں ظالموں اور جابروں نے کوشش کی ہے کہ حکومت کو ولایت سے جدا کر دیا جائے اور حضرت فاطمہ الزہرا (س) اس ولایت کے راہ میں شہید ہوئی ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اسلام میں حکومت ایسے شخص کے ہاتھ میں ہونا چاہیئے کہ جو ولایت رکھتا ہو کہ یہ شخص پیغمبر یا امام معصوم ہیں اور غیبت کے زمانہ میں امام زمانہ (عج) نے فرمایا ہے کہ حدیث کے راویوں کی طرف رجوع کرنا چاہیئے کہ جن کے اندر یہ شرایط جیسے فقیہ ہونا ، عادل ہونا ، شجاع ہونا ، مدیر و مدبر ہونا پایا جانا چاہیئے کہ ہمارے اس زمانہ میں حضرت آیت الله العظمی سید علی خامنه ای کے اندر یہ تمام خصوصیت پائی جاتی ہے ۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : دنیا کے مظلوموں اور کمزور طبقے کی حمایت اسلامی نظام کی ایک دوسری برکت ہے اور حقیقت میں یہ موضوع امام خمینی رح اور انقلاب اسلامی کے ارمانوں میں شمار ہوتا ہے کہ جو اس بات کو بیان کر رہی ہے کہ مظلوموں کی حمایت جغرافییائی سرحدوں کو نہیں پہچانتی ہے بلکہ دنیا کے کسی بھی گوشہ و کنار میں ظلم و جہل پایا جاتا ہو اسے ختم کرنا چاہیئے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں بیان کیا : تحولات و تبدیلی کی پہچان ہو چکی ہے ، انقلاب کی کامیابی اور اس کے نتائج و ثمرات کی شناخت اور دشمنوں کی شناخت کہ جو ہمارے مقابلہ میں کھڑے ہوئے ہیں ہم سب کی ذمہ داری ہے اور ہم لوگوں کو چاہیئے کہ دشمنوں اور کافروں سے مقابلہ کریں تا کہ دنیا سے فتنہ و فساد کا خاتمہ ہو سکے ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/